نئی دہلی،22دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا)دہلی ہائی کورٹ نے جے این یو کے لاپتہ طالب علم کا پتہ لگانے کے لئے پولیس سے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لئے کہا اور نجیب احمد کے رو م کے ساتھی اور معاملے کے 9 مشتبہ افراد کا جھوٹ پکڑنے والی مشین(لائیو ڈٹیکٹر)ٹیسٹ کرنے کی ہدایت دی۔جسٹس جی ایس سستانی اور جسٹس جینت ناتھ کی بنچ نے دہلی پولیس سے واضح طور پر کہا کہ وہ صرف مشتبہ افراد کو ان کی رضامندی کے بعد ہی ٹیسٹ کریں گے۔کورٹ نے کہا کہ معاملے سے منسلک کوئی بھی شخص تحقیقات میں مدد سے پیچھے کیوں ہٹے گا؟ ہم کسی کو چھوٹ نہیں دینا چاہتے ہیں، چاہے وہ خاندان کا رکن ہو، دوست ہو یا نجیب کا روم میٹ ہو،جھوٹ بولنے والی مشین سے جانچ ہونی چاہئے کیونکہ ہر کسی کو اس معاملے پر کام کرنا ہے۔بنچ نے کہا کہ پولیس بلا تاخیر ٹیسٹ کرے اور اگلے سال کے 23جنوری سے پہلے کی اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے،ہم ساتھ ہی اس بات کی امید کرتے ہیں کہ لڑکے کا پتہ لگانے کے لئے پولیس ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور یہاں تک کہ تحقیقاتی کتوں کی مدد سے مشتبہ افراد کے آبائی مقامات پر بھی تلاشی مہم چلائے گی۔اس نے کہا کہ ہم چاہتے ہے کہ اگلی سماعت سے پہلے ہم سب کی کوششوں سے کچھ ٹھوس چیز نکل کر سامنے آئے۔نجیب 15اکتوبر سے اپنے ہاسٹل سے لاپتہ ہے۔واقعہ سے ایک رات پہلے اسے اے بی وی پی کے طالب علموں نے زبردسٹ پٹائی کی تھی۔پولیس نے نجیب کے بارے میں کسی طرح کی معلومات فراہم کرنے والے کے لئے دس لاکھ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔نجیب کے بارے میں واقعہ کے 69دن بعد بھی کسی طرح کی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔
سینئر سرکاری وکیل راہل مہرا نے عدالت کو مطلع کیا کہ نجیب کے کمرے میں رہنے والے محمد قاسم نے آغاز میں جھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ کو لے کر اپنی رضامندی دی تھی لیکن کل وہ اس کے لئے نہیں آیا،اس کے بعد عدالت نے یہ ہدایت دی۔اس کے بعد سینئر وکیل کولن گوجالوس نے کہا کہ نو مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کے بعد ہی قاسم اس کا سامنا کرے گا۔گوجالوس نے کہا کہ پولیس نے نجیب کے قریبی اور دور کے رشتہ داروں کے گھروں کی تلاشی لی لیکن مشتبہ کے کمروں میں جھانکنے کی پرواہ بھی نہیں کی، جو واقعہ کے بعد اپنے گھروں کے لئے روانہ ہو گئے۔مہرا نے اس دلیل کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر اس طرف پہلے اشارہ کیا گیا ہوتا تو وہ ایسا کر چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے نو ملزمان کو نوٹس جاری کیا ہے اور وہ دہلی آ رہے ہیں۔سرکاری وکیل نے کہا کہ انہوں نے جانچ کا سامنا کرنے کی رضامندی دے دی ہے۔دہلی پہنچنے پر ان کمروں کی تلاشی لی جائے گی اور یہاں تک کہ ان سے پوچھ گچھ بھی کی جائے گی۔اس پر عدالت نے کہا کہ تحقیقات یکساں طور پر کی جانی چاہئے، چاہے کوئی مشتبہ ہو یا نہیں۔